آنحضرت (صلی الله و علیہ وا لہ وسلم) کی بعثت ،غار حرا میں عبادت اور پہلی وحی کا احوال پڑھیں

25 رمضان کو غار حرا میں آنحضرت صلی الله و علیہ و الہ وسلم پر پہلی وحی کا نزول ہوا .یہ تاریخ سن عیسوی کے مطابق 6 اگست 610بنتی ہے .اس وقت حضور اکرم کی عمر 40سال چھ ماہ اور سولہ دن تھی اور شمسی حساب سے 39سال تین ماہ اور سولہ دن .رسول الله کی ابتدائی وحی کے واقعات ،حضرت خدیجہ اور بعد میں حضرت عائشہ سے احادیث اور تاریخ کی کتب میں درج ہیں .نبی کریم پر وحی کا آغاز ،رویہ صادقہ یعنی سچے خوابوں کے انداز میں شروع ہوا .نبی کریم نے ارشاد فرمایا
“میں نے بحالت خواب ،حضرت جبرئیل کودیکھا جن کے ہاتھ میں ایک نورانی کتاب تھی اور انہوں نے مجھ سے کہا “پڑھو ” میں نے کہا ” مجھے پڑھنا نہیں آتا ” تو انہوں نے مجھے سینے سے لگا کر اتنا دبایا کہ میں نے محسوس کیا کہ میرا دم نکل جائے گا .اس کے بعد انہوں نے دوبارہ کہا کہ پڑھو اور مجھے الله تعالی کا پیغام پہنچایا .” اس کے بعد حضرت جبرئیل نبی کریم کو حالت بیداری میں نظر آئے .پہلے تین سال تک آپ کو صرف نظری اور بصری ہدایات ملتی رہیں .نزول قرآن کا آغاز اس کے بعد جا کر ہوا .حضرت خدیجہ نے اپنے عم زاد ورقہ بن نوفل کو جا کر یہ بات بتائی جنہوں نے فورا ہی آپ کو نبوت کی خوشخبری سنا دی کیونکہ پہلے انبیا کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا تھا .ورقہ بن نوفل کچھ ہی عرصہ بعد شام چلے گئے تھے اور وہیں انکا انتقال ہوا. وہ باقاعدہ طور پر مشرف با اسلام نہ ہو سکے .مگر نبی کریم نے انھیں جنتی کہا.
آپ کی غار حرا میں جا کر خلوت پسندی اور عبادت کی ایک وجہ آپ کا اہل قریش سے گریز تھا جو بت پرستی اور دوسری جاہلانہ رسوم میں مبتلا تھے .آپ کئی کئی دن اپنے گھر سے دور غار حرا میں عبادت کرتے رهتے .ویسے غار حرا میں آپ کی عبادت سے قبل بھی اہل قریش عبادت کیا کرتے تھے اور وہاں سے فارغ ہو کر زائرین کو کھانا بھی کھلاتے تھے .نبی کریم نے بھی ایک عرصے تک قریش کی اس روایت پر عمل کیا .لیکن آپ زائرین کو اور دوسرے مساکین کو کھانا کھلانے کے بعد طوائف کعبہ سے پہلے اپنے گھر نہیں جاتے تھے .
غار حرا کہیں چھوٹا ،کہیں قابل گزر اور کہیں کہیں نا قابل گزر ہے .مکے سے اس کا فاصلہ بلندی پر منی کی جانب دائیں طرف سے تین میل ہے .اس کی ایک پتلی چوٹی سکڑ کر خانہ کعبہ پر جھک آئی ہے اور غار حرا اسی میں واقع ہے .جیسا کہ روبہ بن حجاج نے کہا ہے
“حرا منی سے بلندی کی طرف روئی کی طرح پھیلتاچلا جاتا ہے ،اوپر اس کی چوٹی پر ایک مخنی سا غار ہے ،یہی غار حرا ہے.”

 

Leave a comment